Orhan

Add To collaction

عاشق تھے شہر میں

عاشق تھے شہر میں جو پرانے شراب کے
ہیں ان کے دل میں وسوسے اب احتساب کے

وہ جو تمہارے ہاتھ سے آ کر نکل گیا
ہم بھی قتیل ہیں اسی خانہ خراب کے

پھولوں کی سیج پر ذرا آرام کیا کیا
اس گلبدن پہ نقش اٹھ آئے گلاب کے

سوئے تو دل میں ایک جہاں جاگنے لگا
جاگے تو اپنی آنکھ میں جالے تھے خواب کے

بس تشنگی کی آنکھ سے دیکھا کرو انہیں
دریا رواں دواں ہیں چمکتے سراب کے

اوکاڑہ اتنی دور نہ ہوتا تو ایک دن
بھر لاتے سانس سانس میں گل آفتاب کے

کس طرح جمع کیجیے اب اپنے آپ کو
کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے




عادل منصوری

   1
0 Comments